کرونوبائیولوجی انٹرنیشنل‘ نامی سائنسی جریدے کی فن لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ رات دیر تک جاگنے کے عادی ہیں، ان کا جلدی سونے والے افراد کے مقابلے میں کم عمری میں مرنے کا امکان کم ہوتا ہے۔
لیکن یہ امکانات خاص شراب اور سگریٹ نوشی نہ کرنے سے مشروط ہیں۔
𝟑𝟕 سال سے جاری اس طویل جدعد تحقیق کے ان نتائج کا اعلان 𝟏𝟔 جون 𝟐𝟎𝟐𝟑 کو کیا گیا۔
گذشتہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ دیر رات تک جاگنے والے اور صبح دیر سے اٹھنے والے افراد میں صحت کے مسائل کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔
𝟐𝟎𝟏𝟖 میں لندن کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ دیر سے بیدار ہونے والے افراد میں صبح سویرے اٹھنے والے لوگوں کے مقابلے میں ساڑھے چھ سال پہلے مر جانے کا خطرہ 𝟏𝟎 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ اگرچہ دنیا بھر میں دیر تک جاگنے والے افراد کے لیے یہ ممکنہ طور پر تشویش ناک خبر تھی لیکن اس تحقیق میں ال کوحل اور سگریٹ نوشی کے استعمال، جو ان اموات کے ممکنہ اسباب ہو سکتے ہیں، کو نظر انداز کیا گیا ۔
لہذا فن لینڈ کے محققین نے سائنسی جریدے ’کرونوبائیولوجی انٹرنیشنل‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے مزید معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔
اس تحقیق میں فن لینڈ کے 𝟐𝟒 ہزار سے زائد جڑواں بچوں کا مطالعہ کیا گیا، جن سے 𝟏𝟗𝟖𝟏 میں یہ پوچھا گیا تھا کہ وہ دیر سے اٹھنے کے عادی ہیں یا جلد۔
تب ان میں سے 𝟑𝟑 فیصد لوگوں نے یہ کہا کہ تھا وہ کسی حد تک دیر سے اٹھنے کے عادی ہیں، جب کہ 𝟏𝟎 فیصد نے کہا کہ وہ یقینی طور پر دیر سے بیدار ہونے والے لوگ تھے۔ باقی سب صبح سویرے اٹھنے والے افراد تھے۔
دیر سے جاگنے والے لوگوں کی عمر کم تھی اور ان میں سے زیادہ تر شراب اور سگریٹ نوشی کرتے تھے۔
جب محققین نے 𝟐𝟎𝟏𝟖 میں اس تحقیق کا فالو اپ لیا تو ان میں سے آٹھ ہزار سات سو سے زیادہ جڑواں افراد کی موت ہو چکی تھی۔
𝟑𝟕 برس کے دوران محققین اس نتیجے پر پہنچے کہ رات کو دیر سے سونے والے افراد میں ان تمام وجوہات (شراب اور سگریٹ نوشی) سے موت کا خطرہ نو فیصد زیادہ ہوتا ہے اور یہ 𝟐𝟎𝟏𝟖 کی ایک اسٹڈی سے ملتی جلتی شرح تھی، لیکن نئی تحقیق میں کہا گیا کہ یہ فرق بنیادی طور پر تمباکو نوشی اور شراب نوشی کی وجہ سے تھا۔