KhabarBaAsar

پاکستان میں پہلی بار مرنے کے بعد جسمانی اعضا کے عطیہ اور قانونی ٹرانسپلا نٹ کی تاریخ رقم

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
Pocket
WhatsApp

اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد ملک میں پہلی بار مرنےکے بعد تمام جسمانی اعضا عطیہ کرنے اور قانونی ٹرانسپلانٹ کی تاریخ رقم ہوگئی ہے۔

ایبٹ آبادکی ایک𝟓𝟕 سالہ خاتون رفعت صفتاج اپنی جان جان آفریں کے سپرد کرتےکرتے تین زندگیوں کے چراغ روشن کرگئیں ہیں، ان کے جگر اور دونوں گردوں سے 𝟑 جانیں بچیں جب کہ جسمانی اعضا عطیہ کرنےکے نظام کی عدم موجودگی کی وجہ سے ان کے جسم کے دیگر حصے عطیہ نہ ہوسکے۔

ملک کی تاریخ میں یہ پہلی خاتون ہیں جنہوں نے اپنے جسم کے تین اعضا عطیہ کرکے تین افراد کی جانیں بچائیں ہیں۔

رفعت صفتاج کی موت واقع ہوتے ہی ان کے اعضا کا راولپنڈی میں ٹرانسپلانٹ کیا گیا، نئی زندگی پانے والے تینوں مریضوں نے بھی مرنےکے بعد جسمانی اعضا عطیہ کرنےکا اعلان کیا ۔

یہ خیال رہےکہ آئین میں اٹھارویں ترمیم کے بعد اب اعضا کا عطیہ یہ ایک قانونی عمل ہے جس کے لیے ہیومن آرگن ڈونیشن اتھارٹی بھی قائم کردی گئی ہے .

جہاں مرنے کے بعد اپنے اعضا کے عطیہ کے لیے با آسانی رجسٹریشن بھی کرائی جاسکتی ہے۔

تاہم ہیومن آرگن ڈونیشن اتھارٹی کو ایک ایسا سینٹرلائزڈ نظام بنانا ہو گا کہ جس میں فوری ٹرانسپلانٹ کی ضرورت میں مریضوں کی مزید تفصیلات اور دستیابی ممکن ہو۔

اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم نے یہ کہا تھا کہ مریضہ کی خواہش کے مطابق ان کے اعضا 𝟑 انسانی جانوں کو بچانے میں کارآمد ثابت ہوئے ہیں، ڈاکٹر فیصل ڈار کی سربراہی میں ٹرانسپلانٹیشن کا عمل کامیاب ہوسکا ہے۔

ڈاکٹر جاوید اکرم کا مزید کہنا تھا کہ انسانیت کی خدمت کا یہ سفر جاری رہےگا، ٹرانسپلانٹ ہونے کے بعد تینوں مریض الحمدللہ صحت یاب ہیں، میں بھی اپنے اعضا بعد از مرگ عطیہ کرنےکا بھی اعلان کرتا ہوں۔
News courtesy GEO NEWS

50% LikesVS
50% Dislikes
Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
Pocket
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

Recent News

Editor's Pick